1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہلی میں بم رکھے ہونے کی دھمکی پر تقریباً سو اسکول بند

جاوید اختر، نئی دہلی
1 مئی 2024

حکومتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ای میل کے ذریعے یہ دھمکی بظاہر روس سے بھیجی گئی تھی اور اس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ بھارتی وزارت داخلہ اور دہلی پولیس نے کہا کہ یہ دھمکی افواہ ثابت ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4fO7v
دہلی پولیس نے عوام سے خوفزدہ نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھمکی افواہ ثابت ہوئی ہے
دہلی پولیس نے عوام سے خوفزدہ نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھمکی افواہ ثابت ہوئی ہےتصویر: Nasir Kachroo/NurPhoto/picture alliance

بدھ کی صبح بھارت کے قومی دارالحکومت دہلی اور اس کے اطراف میں تقریباً ایک سو اسکولوں میں بم رکھے ہونے کی خبر پھیلتے ہی بالخصوص بچوں اور والدین میں سراسیمگی پھیل گئی۔ اسکولوں کو یہ دھمکی ان کی آفیشل ای میل آئی ڈیز پر صبح تقریباً چار بجے دی گئی تھی۔ ان اسکولوں میں دہلی اور اس کے نواحی علاقوں  کے کئی کافی معروف اسکول شامل ہیں۔

اسکولوں میں بم رکھے ہونے کی خبر ملتے ہی پولیس کے خصوصی دستے ان اسکولوں میں پہنچ گئے۔ بچوں کو احتیاطی طور پر واپس ان کے گھروں کو بھیج دیا گیا اور بم کا پتہ لگانے والی ٹیموں، بم ڈسپوزل اسکواڈز، اور دہلی فائر سروس کے اہلکاروں کی مدد سے ایک مکمل سرچ آپریشن کیا گیا۔

پولیس نے بعد میں بتایا کہ بم رکھے ہونے کی اطلاع صرف ایک افواہ تھی۔

ای میلز روس سے بھیجی گئی تھیں

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس نے ان دھمکی آمیز ای میلز کی اصلیت کا پتہ لگا لیا ہے اور اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ''میں دہلی کے عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ دہلی پولیس پوری طرح تیار ہے اور ہم کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کی کوشش کریں گے اور شر پسندوں اور مجرموں کو بخشا نہیں جائے گا۔‘‘ دہلی کی پولیس مقامی حکومت کے بجائے مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرتی ہے۔

وزارت داخلہ اور دہلی پولیس نے عام شہریوں سے خوفزدہ نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ ای میلز غالباً سرے سے جھوٹی تھیں۔

ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ کئی مرکزی ایجنسیاں اس معاملے کی چھان بین کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران ہوائی اڈوں اور ہسپتالوں کو بھی اسی طرح کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔

دہلی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کمار مہلا نے کہا، ''ہم نے تمام اسکولوں کی جانچ کی ہے اور کچھ بھی نہیں ملا، گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

اسی دوران حکومتی اہلکاروں نے بتایا کہ بادی النظر میں ایسا لگتا ہے کہ یہ ای میلز روس سے بھیجی گئی تھیں۔

دہلی پولیس نے تاہم بعد میں کہا کہ اس بات کی اب تصدیق ہو چکی ہے کہ بڑے پیمانے پر یہ ای میلز روس سے ہی بھیجی گئی تھیں۔ پولیس کو ان ای میلز کی اصلیت کا پتہ لگانے میں کچھ وقت اس لیے لگا کیونکہ یہ میلز ایک ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) استعمال کر کے بھیجی گئی تھیں، جس نے غیر ملکی سرورز کے ذریعے ڈیٹا کو روٹ اور پھر ری روٹ کیا۔ پولیس نے کہا کہ وہ اس آئی پی ایڈریس تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی ہے، جہاں سے یہ ای میلز بھیجی گئی تھیں۔

دہلی کی وزیر تعلیم نے کیا کہا؟

دہلی کی وزیر تعلیم آتشی نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی اسکول سے کوئی بھی مشتبہ چیز نہیں ملی۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''کچھ اسکولوں کو آج صبح بم کی دھمکی موصول ہوئی تھی۔ طلبہ کو وہاں سے بحفاظت نکال لیا گیا تھا اور پھر دہلی پولیس نے ان اسکولوں کی تفصیلی تلاشی لی۔ اب تک کسی بھی اسکول سے کچھ بھی مشتبہ نہیں ملا۔ ہم دہلی پولیس اور اسکولوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ ہم بچوں کے سرپرستوں اور عام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خوفزدہ نہ ہوں۔‘‘

فروری میں بھی دہلی کے آر کے پورم، جہاں اہم سرکاری دفاتر اور رہائشی علاقے ہیں، میں دہلی پولیس اسکول میں بم رکھے ہونے کی اطلاع ملی تھی لیکن یہ واقعہ بھی ایک افواہ ہی ثابت ہوا تھا۔